ہوم / تازہ ترین / نئی تبدیلی ، پرانا کھیل

نئی تبدیلی ، پرانا کھیل

تحریر: آفاق فاروقی (نیویارک)

تبدیلی کا کھیل اپنے آخری دو ماہ میں داخل ہوگیا ہے۔ نیب کے ذریعے اب ان پر ہاتھ ڈالا جارہا ہے جنھیں کل کچھ نہ دینا پڑے اور اس کے لیے ضروری ہے انھیں پہلے ہی اتنا گندہ کردو کہ وہ اقتدار میں حصہ داری کا تصور بھی نہ کرسکیں۔ جانے کیوں مجھے گماں ہے اس بار کی تبدیلی پہلی تبدیلیوں کے مقابلے میں ذرا مختلف اور انوکھی ہوگی۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں ہونے والی بندر بانٹ میں شائد انھیں حصہ نہ ملے جو ہر بار کے بھاگی دار رہ چکے ہیں۔ جنھیں دیکھ کر لوگ انھیں اور انکے مالکوں دونوں کو ہی برا بھلا کہتے ہیں۔

اب اس ساری صورت حال میں خسرو بختیار کے خلاف نیب میں ریفرنس کی تیاریوں کے پس منظر پر غور کریں۔ خسرو بختیار کو  نیب کے سربراہ کے اس بیان کے فوری بعد پلاننگ کی وزارت سے الگ کردیا گیا تھا  جس کے تابع سی پیک جیسا اہم منصوبہ بھی آتا ہے۔ بظاہر اس وزارت سے خسرو بختیار کی علیحدگی پر کسی نے اس لیے غور نہیں کیا کہ اسد عمر جو عمران کے قریبی ساتھی ہی نہیں پاکستان تحریک انصاف کے بھی اہم رہنما ہیں اور انکے مقابلے میں پارٹی میڈیا سے عوامی سطح تک خسرو کوئی اہمیت نہیں رکھتے  تھے کیونکہ انھیں تو پیرا شوٹ کے ذریعے اس وقت اتارا گیا تھا جب یہ بھان متی کا کنبہ پیدا کیا جارہا تھا۔ مگر وہ خسرو بختیار جو جنوبی صوبہ کی تحریک اور پی ٹی آئی کی حکومت میں جنوبی صوبہ بنانے کا وعدہ لیکر دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات جیتتے تھے اور ڈیڑھ سال سے جنوبی صوبہ کہیں کسی طاق میں رکھ کر چین اور پاکستان کے درمیان گھومتے ہوئے اپنے چھوٹے بھائی کو بزدار کی جگہ وزیر اعلی بنانے کی کوششوں میں مصروف تھے۔  کیا وہ اتنی اہم مال بنانے کی وزارت سے اتنی ہی آسانی سے الگ ہوگئے ہونگے؟  جیسا منظر پہ نظر آرہا ہے ۔۔؟  نہیں میرا خیال ایسا نہیں کہ وہ نوجوان خسرو جس نے گزشتہ چند سالوں میں اقتدار کی راہداریوں میں ہی نہیں دولت شہرت کے آسمانوں پر بھی سرپٹ دوڑ میں اچھے نمبر حاصل کیے وہ اتنی خاموشی سے اتنی اہم وزارت سے دستبردار ہوگیا ہوگا ؟ میرا تو خیال ہے اسے  کسی سیانے نے سمجھایا ہوگا  بیٹا جان کے ساتھ مال بھی بچا وزارت تو آنی جانی چیز ہے۔ پھر ایک ایسے نظام میں جس کی کوئی ایک کل بھی سیدھی نہ ہو وہاں کون جانے اور کسے پتہ کب کس کو تخت تو کسں کو تختہ نصیب ہو۔ وہ نواز شریف خاندان وہ تیراروحانی سیاسی استاد پرویز مشرف  سب تیرے سامنے تیری آنکھوں کا دیکھا قصہ ہی تو ہے۔ سو خسرو بختیار اتنا سمجھدار تو ہے کہ معاملے کی نزاکت سمجھ گیا ہوگا؟ اسے معلوم ہے دس پندرہ سالوں میں اس نے جو دولت سمیٹی ہے وہ علی بابا کو حاصل ہونے والے خزانے سے بھی بڑی ہے  جس کا قصہ دنیا بھر کی دولت کی کہانیوں میں آج بھی بچے بڑے سب ہی مزے لے لے کر پڑھتے ہیں۔

مجھے نہیں پتہ سچ کتنا ہے مگر انتہائی معتبر ذرائع دعویٰ کرتے ہیں جب جنوبی پنجاب میں شریفوں نے اس کپاس کی فصل کو ختم کرکے کسانوں کو گنا بونے پر لگایا۔کپاس کی کمی نے صرف اس سال معیشت کو سات ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔ ڈیڑھ ارب ڈالر کی کپاس تو اپنی ضرورت کے لیے عالمی منڈی سے خریدی جائے گی۔ اس وقت ہی گنے کی کاشتکاری کی مہم میں جہاں ترین جیسے لوگ شامل ہوئے وہیں مشرف کے دور میں  خسرو بختیار جو مشرف کے ایک نکے وزیر تھے اور چوہدیوں کے قریب سمجھے جاتے تھے وہ بھی شوگر مافیا کا حصہ بن گئے۔ یہ وہ دن تھے جب ابھی پورے علاقے میں شوگر مافیا شائد اکلوتا شریف خاندان تھا۔ جس نے ایسے قوانین بنانے کے ساتھ کسانوں کو ایسی سہولیات   فراہم کیں جنھوں نے کپاس جیسی اہم فصل ترک کرکے وہ گنا کاشت کرنا شروع کردیا جو دو سو روپے من بھی شوگر مافیا لینے پر آمادہ نہیں۔ جس کے مقابلے میں جلانے والی سوکھی لکڑی آٹھ سو روپے من ہے کہ گنا غریب بیچتا ہے لکڑی غریب جلاتا ہے۔ شریف خاندان جس کے اقتدار کا سورج غروب ہوچکا تھا  مشرف کا راج پھر مشرف کے چہیتے چوہددریوں کا ساتھ خسرو خاندان نے راتوں رات چاند ستاروں پر کمندیں ڈال دیں۔ کہنے والے کہتے ہیں خسرو کی مالی سلطنت میں چوہدریوں کا اصل اور اہم  حصہ ہے اور وہ اس سلطنت کے اصل مالک ہیں مگر قانونی کاغذوں میں جزا سزا کا ذمہ دار خسرو اور اسکا خاندان ہے۔ نیب ریفرنس میں یہی الزام نہیں کہ راتوں رات یہ دولت کہاں سے آئی بلکہ اس دولت میں منی لانڈرنگ بھی شامل بتائی جاتی ہے۔ کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں اس کھیل میں مریم نواز کے سمدھی چوہدری منیر بھی شامل تھے جو بعد ازاں الگ ہوگئے۔ اب جنھوں نے ان سب کی فائلیں بنا کر رکھ چھوڑی ہیں انھیں اگلی تبدیلی میں نہ خسرو چاہئیے نہ چوہدری کیونکہ انہوں نے ریاست سے مایوس ہوتی عوام کو سمجھانا یقین دلانا ہے کہ بالآخر حقیقی تبدیلی آ ہی گئی۔ لوٹ مار چور بازاری بدعنوانی کے ستر سالہ دور کا خاتمہ ہوا اور اب ریاست درست سمت میں درست منزل کی جانب بس گامزن ہوا ہی چاہتی ہے۔ نیب جب اس کیس کو منظر پر لائے گا تو پتہ نہیں چوہدریوں کو بھی بے نقاب کرے گا یا نہیں۔۔؟ یا پھر بس فائل دکھا کر خاموش کروا دے گا کہ خاموشی میں ہی بھلائی ہے کونے میں بیٹھ کر دہی کھاتے رہو۔ یوں خسرو خاندان سے بھی جان چھوٹ جائے گی اور چوہدری بھی اچھے وقت کے انتظار میں چپ بیٹھ جائیں گے۔ اب اس سارے کھیل میں ایک سوال کا جواب لینا اور باقی ہے۔ کیا آنے والی تبدیلی کے کھیل کو ضدی اکھڑ اور خوشامد پسند نرگسیت کے شکار ہمارے جانے والے وزیر اعظم خان سے بالا بالا ہی کھیلا جارہا ہے ؟ یا وہ بھی اس خواب غفلت کا شکار ہے کہ آپ کا غیر پسندیدہ پارلیمانی نظام لپیٹ کر آپ کی مرضی کا وہ نظام لانے کی تیاری کی جارہی ہے جس میں آپ اکیلے تن تنہا فیصلے کرنے کے مجاز ہونگے۔ بالکل اسی طرح جیسے کبھی  آپ کرکٹ کے میدان میں کیا کرتے تھے  کیونکہ ابھی تک ایک طبقہ ایسا ہے جو خان کی طرح ہی سمجھتا ہے کہ موجود پارلیمانی نظام میں چھوٹے چھوٹے گروپوں سے لیکر ایک ایم پی اے اور ایم این اے بھی بلیک میل کرنے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔ عمران خان جیساایماندار لیڈر بھی کوئی تبدیلی نہیں کا سکتا مگر اسی کے ساتھ یہ بھی کہا جاتا ہے فردوس عاشق اعوان سے بزدار تک سب خان کے اپنے لائے ہوئے لوگ ہیں۔ میرا تو خیال ہے خان کا غبارہ پھلانے والوں نے اس غبارے کو پھاڑنے کا طریقہ جو بھی سوچا ہو وقت سے پہلے پھوڑ دیا تو مایوسی نفرت اور بدگمانی کا وہ طوفان اٹھے گا جس کا ابھی کسی کو بھی اندازہ نہیں۔

یہ بھی چیک کریں

یا شیخ اپنی اپنی دیکھ

تحریر: آفاق فاروقی (نیویارک) چین میں  کرونا وائرس  کے عفریت کے درمیاں پھنسے چالیس ہزار …

اپوزیشن خوش ،اسٹیبلشمنٹ بھی آرام سے ، بس عوام گئے کام سے

تحریر: آفاق فاروقی (نیویارک) جب کہیں کی اینٹ اور کہیں کا روڑہ لگا کر تحریک …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے