پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب،شبلی فراز اور زرتاج گل کو 10-10سال قید کی سزا

فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 9 مئی 2023 کے ہنگامہ خیز واقعات کے ایک اہم مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریکِ انصاف کی قیادت کو ہلا کر رکھ دیا۔ عدالت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے سابق قائدِ حزبِ اختلاف عمر ایوب، سابق وفاقی وزیر شبلی فراز اور مرکزی رہنما زرتاج گل سمیت 59 ملزمان کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی۔
دوسری جانب، عدالت نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی کو شک و شبہ سے بالاتر شواہد نہ ہونے پر بری کردیا۔ یوں ایک طرف رہنماؤں کے بڑے حلقے کو سخت سزائیں ملیں، تو دوسری طرف چند شخصیات کو عدالتی ریلیف بھی حاصل ہوا۔
یہ مقدمہ 9 مئی 2023 کو اس وقت درج ہوا جب سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے گھر پر مشتعل ہجوم نے حملہ کیا۔ یہ وہی دن تھا جب القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد پورا ملک آگ و خون میں لپٹ گیا۔ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے دفتر اور جناح ہاؤس (کور کمانڈر کی رہائش گاہ) کو جلا کر راکھ کردیا گیا، فوجی اور نجی املاک تباہ کی گئیں، راولپنڈی میں جی ایچ کیو کا مرکزی گیٹ توڑ ڈالا گیا، جب کہ ملک کے مختلف شہروں میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کا طوفان برپا ہوگیا۔
ان المناک واقعات میں کم از کم 8 افراد جان سے گئے اور 290 سے زائد زخمی ہوئے۔ ملک گیر کریک ڈاؤن میں تقریباً 1900 مظاہرین گرفتار ہوئے اور درجنوں مقدمات دہشت گردی سمیت سنگین دفعات کے تحت درج کیے گئے۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کا یہ فیصلہ محض چند افراد کی سزاؤں تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں ایک زلزلہ خیز موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان رہنماؤں کی سزائیں نہ صرف تحریکِ انصاف کی موجودہ و مستقبل کی سیاسی سرگرمیوں کو گہری ضرب پہنچائیں گی بلکہ پارٹی کے اندرونی ڈھانچے پر بھی غیر معمولی دباؤ ڈالیں گی۔
اگرچہ اپیل کا دروازہ کھلا ہے اور امکان ہے کہ یہ مقدمہ اب اعلیٰ عدالتوں کے کٹہرے تک پہنچے گا، لیکن اس فیصلے نے بلاشبہ تحریکِ انصاف اور اس کی قیادت کے لیے سیاسی منظرنامے کو مزید کٹھن اور پیچیدہ بنا دیا ہے۔