بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ پر انسانیت کے خلاف جرائم میں فردِ جرم عائد، سیکڑوں طلبہ کے قتل کا الزام

بنگلہ دیش کی برطرف شدہ وزیراعظم شیخ حسینہ پر جمعرات کے روز ایک خصوصی ٹریبونل نے گزشتہ سال طلبہ تحریک کے دوران سیکڑوں طلبہ کے قتل کے الزام میں انسانیت کے خلاف جرائم کی فردِ جرم عائد کر دی ہے۔
جسٹس غلام مرتضیٰ مومن کی سربراہی میں 3 رکنی پینل نے شیخ حسینہ، سابق وزیرداخلہ اسد الزمان خان اور سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ المامون پر 5 الزامات عائد کیے۔ حسینہ اور خان کو عدم موجودگی میں مقدمے کا سامنا ہے جبکہ المأمون کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہوں نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے ریاستی گواہ بننے کی درخواست دی جو منظور کر لی گئی۔
پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام کے مطابق المأمون نے عدالت کو بتایا کہ وہ بعد میں استغاثہ کے حق میں بیان دیں گے۔ پراسیکیوشن نے عدالت میں شیخ حسینہ کی ایک مبینہ آڈیو اور دیگر شواہد بھی پیش کیے۔
شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے اس عدالتی کارروائی کو ’کینگرو کورٹ‘ قرار دے کر مسترد کر دیا اور عبوری حکومت پر عدلیہ کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ عوامی لیگ نے سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا یونس حکومت نے عدلیہ کو سیاسی انتقام کا ذریعہ بنا دیا ہے اور ہماری قیادت کے خلاف فرد جرم اس انتقامی مہم کی ایک اور کڑی ہے۔

عدالت نے حسینہ اور خان کو طلب کرنے کے لیے اخبارات میں اشتہارات شائع کیے تھے تاہم دونوں اس وقت بھارت میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ عبوری حکومت، جس کی قیادت نوبل انعام یافتہ محمد یونس کر رہے ہیں، نے بھارت سے حسینہ کی حوالگی کی باضابطہ درخواست بھی کر رکھی ہے، جس پر تاحال کوئی جواب نہیں ملا۔
استغاثہ نے فرد جرم میں الزام عائد کیا کہ شیخ حسینہ نے ریاستی اداروں، عوامی لیگ اور اس کی ذیلی تنظیموں کو براہ راست ہدایات دے کر قتل عام، خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد، زخمیوں کو علاج سے محروم رکھنے اور لاشیں جلانے جیسے مظالم کرائے۔ انہیں ان مظالم کی منصوبہ ساز، رہنما اور سپریم کمانڈر قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ عبوری حکومت نے عوامی لیگ پر پابندی عائد کرتے ہوئے قانون میں ترمیم کی ہے تاکہ سابق حکمران جماعت کو بھی ان جرائم میں شریک قرار دے کر سزا دی جا سکے۔
فروری میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے انکشاف کیا تھا کہ طلبہ تحریک کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن کے دوران تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے۔
رواں ماہ کے آغاز میں ٹریبونل نے ایک اور مقدمے میں حسینہ کو عدلیہ کی توہین پر 6 ماہ قید کی سزا بھی سنائی تھی، جس میں ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک آڈیو میں کہا، “میرے خلاف 227 مقدمے ہیں، تو گویا مجھے 227 افراد کو مارنے کا لائسنس حاصل ہے۔”
یاد رہے کہ یہی ٹریبونل 2009 میں حسینہ حکومت نے قیام پاکستان کے خلاف 1971 کی جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا، جس میں اکثر جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو سزا دی گئی تھی۔
بنگلہ دیش نے بھارت کی مدد سے شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمٰن کی قیادت میں پاکستان سے آزادی حاصل کی تھی۔