Chief Editor : Mohammad Afaq Farooqi
Contributing Editor : Ahmad Waqas Riaz

ہومکالم / بلاگکیا صدر پاکستان آصف زرداری تبدیل ہو رہے ہیں، نواز شریف کا...

ٹرینڈنگ

کیا صدر پاکستان آصف زرداری تبدیل ہو رہے ہیں، نواز شریف کا عمران خان سے ملاقات کی خبر کس کیلئے پیغام ؟

تحریر: احمد وقاص ریاض

پاکستان کے سیاسی پس منظر میں کچھ دنوں سے دو بڑے عہدوں صدر پاکستان اور وزیر اعظم کی تبدیلی کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ چند سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے نئی تشکیل دی گئی عدلیہ کے ذریعے بعض عدالتی فیصلے حالیہ اور آنے والی آئینی ترامیم درحقیقت ملک کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ کو حکومتی معاملات میں مستقل رول دینے کیلئے کی جا رہی ہیں اور اسطرح فیلڈ مارشل کو آرمی چیف برقرار رہتے ہوئے صدرِ مملکت بنایا جا سکتا ہے۔ 

فیلڈ مارشل عاصم منیر صدر کا عہدہ لینا چاہتے ہیں، بعض سیاسی یا غیر سیاسی قوتیں انہیں صدر کے منصب پر فائز کرنا چاہتی ہیں یا یہ سب کسی دوسرے معاملے سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے کچھ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا۔ فیلڈ مارشل جو فی الحال مضبوط پوزیشن میں ہیں، اگر صدر کے عہدے پر فائز ہوتے ہیں تو ان کی خواہش ہو گی کہ وہ فوج کی کمان جو انکی طاقت کا منبع ہے اپنے پاس رکھیں تاہم فوجی معاملات کو چلانے کےلئے انہیں اپنا قابل اعتماد نائب مقرر کرنا ہو گا جس کی موجودگی میں بہرحال ان کی طاقت بتدریج کم ہوتی جائے گی۔ 

پاکستان مسلم لیگ کے قائد نواز شریف اور ان کے بااعتماد وزیر عمران خان سے جیل میں ملاقات کا بالواسطہ پیغام دے کر تبدیلی کے خواہش مندوں کو پیغام دے چکے ہیں کہ اسٹیٹس کو بدلنے کے نتائج ہو سکتے ہیں۔ بظاہر اس کا امکان کم ہے مگر سوال پیدا ہوتا ہے کیا صدر زرداری اپنی مرضی سے صدر کا عہدہ چھوڑ دیں گے۔ صدر زرداری اپنی صحت اور بعض دوسرے مسائل کی وجہ سے صدر کے عہدے سے سبکدوش ہو سکتے ہیں لیکن وہ چاہیں گے کہ بارگین میں ان کے جانشین اور بیٹے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو کسی اہم منصب پر ایڈجسٹ کیا جائے۔ صدر زرداری کی یہ خواہش پوری ہو سکتی تھی اگر بلاول بھٹو میں اپنے نانا ذوالفقار علی بھٹو اور والدہ بینظیر بھٹو شہید جیسی سوجھ بوجھ، تدبر اور قابلیت ہوتی یا پھر اپنے والد آصف علی زرداری کی طرح ہوشیاری، معاملہ فہمی اور موقع سے فائدہ اٹھانے جیسی صلاحیت ہوتی۔ چیئرمین بلاول اپنی پھوپھی اور دوسرے زیرک اساتذہ کی ٹریننگ کے باوجود ایک صاف گو روائتی سیاستدانوں سے مختلف نوجوان ہیں جو ازخود پورے ملک صوبے یا اپنی پارٹی کے معاملات فی الحال چلانے سے قاصر ہیں۔

ان حالات میں جب سیاسی حریف اسٹیبلشمنٹ اور ان کی اپنی پارٹی کے لیڈران چیئرمین بلاول کو صدر زرداری کی چھتر چھایا کے بغیر اہمیت دینے کو تیار نہیں تو صدر زرداری کی عدم موجودگی میں ان کے لئے اپنی سیاسی میراث اور اسٹیٹس کو برقرار رکھنا ایک مشکل امر ہو گا۔ سندھ سے پیپلز پارٹی کے اکثر سیاستدان اس قدر مضبوط، مستحکم اور مالی طور پر آسودہ ہو چکے ہیں جن کو مستقبل میں صدر زرداری کی آہنی گرفت کے بغیر قابو میں رکھنا مشکل امر ہو گا، اسکے علاوہ تین صوبوں میں سیاسی اثر کھونے کے بعد صوبہ سندھ میں اگرچہ پیپلز پارٹی کی مضبوط پوزیشن برقرار ہے، لیکن قوم پرست و تحریک انصاف اپنا ووٹ اور اثر صوبے میں بڑھا رہی ہیں جو یقیناً صدر زرداری اور انکے فرزند بلاول کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے جبکہ صوبے کی اردو اسپیکنگ آبادی بھی غیر مطمئن نظر آتی ہے۔ پیپلز پارٹی کی اتحادی اور مخالف جماعتوں کی پیش قدمی اور اسٹیبلشمنٹ کی نئی صف بندی کے بعد آنے والے دنوں میں صدر آصف زرداری اور چیئرمین بلاول اپنی سیاست اور مقام برقرار رکھ پاتے ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ وقت اور حالات کریں گے ۔

Author

Ahmad Waqas Riaz

مزید پڑھیں