لاکھوں افغانی مہاجرین کی ایران اور پاکستان سے افغانستان واپسی، امریکہ نے بھی عارضی پروٹیکٹڈ اسٹیٹس ختم کر دیا۔

ایران اور پاکستان سے لاکھوں غیر رجسٹرڈ افغان خاندانوں کی جبری افغانستان واپسی سے افسوسناک صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ پاکستان سے اس سال تقریباً تین لاکھ جبکہ ایران سے چھ لاکھ سے زائد مرد، خواتین اور بچے واپس افغانستان ڈیپورٹ کر دیے گئے ہیں جو سخت گرمی میں بغیر سہولیات، کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ افغانستان میں نہ روزگار کے مواقع ہیں اور نہ ہی تعلیم و صحت کی سہولیات۔ مہاجرین کے بچوں کی بڑی تعداد دوسرے ممالک میں پیدا ہوئی ہے انکے لیے ایسے حالات میں گزارا کرنا بہت تکلیف دہ ہے جبکہ خواتین کیلئے حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔

پاکستان نے فی الحال انسانی بنیادوں پر غیر قانونی افغان مہاجروں کی بے دخلی روک دی ہے مگر ایران حیران کن طور پر افغان مہاجرین کے ساتھ انتہائی سختی برت رہا ہے اور مہاجرین کی بیوی بچوں سمیت جبری بے دخلی تیز رفتاری سے جاری ہے۔ مقامی افغان باشندے اور یو این ایچ سی آر سمیت کئی عالمی ادارے وطن لوٹنے والے مہاجرین کی مدد کر رہے ہیں مگر بدقسمتی سے افغان حکومت کے پاس وسائل نہیں اور عالمی فنڈنگ کم ہو رہی ہے جس سے لوگوں کی مشکلات بڑھ رہی ہیں ۔
امریکی حکومت نے بھی امریکہ میں قیام پذیر افغان مہاجرین کے عارضی پروٹیکٹڈ اسٹیٹس کو چودہ جولائی سے ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جسکے بعد امریکہ میں مقیم تقریبا بارہ ہزار افغانی مہاجر فیملیز ورک پرمٹ سے محروم ہو جائیں گی اور ان کو امریکہ سے بیدخل کیا جا سکے گا ۔