Chief Editor : Mohammad Afaq Farooqi
Contributing Editor : Ahmad Waqas Riaz

ہومبریکنگ نیوزایران-اسرائیل جنگ: عرب ممالک کا تہران پر نرم رویہ، العدید حملے کے...

ٹرینڈنگ

ایران-اسرائیل جنگ: عرب ممالک کا تہران پر نرم رویہ، العدید حملے کے باوجود تعلقات کی بحالی کی کوششیں جاری

ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ اور قطر میں العدید ایئربیس پر ایرانی حملے کے باوجود خلیجی عرب ممالک نے تہران سے تعلقات میں نرمی اور تسلسل کا مظاہرہ کیا ہے۔ قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان، بحرین اور کویت نے بظاہر مذمتی بیانات دیے مگر عملی سطح پر ایران کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے اور کشیدگی کم کرنے کی پالیسی پر عمل جاری رکھا۔

سعودی عرب نے جنگ کے آغاز میں ایران کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کی اور العدید حملے کے بعد بھی تعلقات میں کشیدگی کا تاثر نہیں دیا۔ محمد بن سلمان اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی جدہ میں ملاقات کے ذریعے تعلقات معمول پر لانے کا عندیہ دیا گیا۔

قطر نے حملے کو ’مایوس کن‘ قرار دیا مگر ایران کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اعلیٰ سطحی رابطے فوری بحال کیے گئے اور میڈیا میں ایران کے موقف کی گونج سنائی دی۔

یو اے ای نے العدید حملے اور اسرائیلی کارروائیوں دونوں کی مذمت کی مگر خطے میں توازن اور غیرجانب داری برقرار رکھنے کی پالیسی کو ترجیح دی۔ ثالثی کردار اور دو طرفہ مفادات کو نمایاں رکھا گیا۔

کویت نے امریکی فوجی اڈوں کے باعث جنگی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی۔ ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی مگر آرش گیس فیلڈ کے معاملے پر اختلافات بدستور برقرار ہیں۔

عمان نے روایت کے مطابق غیرجانبداری کا مظاہرہ کیا۔ ایران اور امریکہ کے درمیان پس پردہ ثالثی جاری رکھی اور کشیدگی میں اسرائیل کو ذمہ دار قرار دیا۔

بحرین، جو ایران سے دہائی بھر سے کشیدہ تھا۔ جنگ کے فوری بعد سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے تیار دکھائی دیا۔ اگرچہ العدید حملے پر تنقید کی گئی مگر ایران سے قانونی فریم ورک پر کام جاری رکھا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ خلیجی ریاستیں ایران کے ساتھ تعلقات میں توازن اور خطے میں استحکام چاہتی ہیں اور جنگ کے بعد کی صورت حال میں تہران کو مکمل طور پر تنہا کرنے کے بجائے دوبارہ ساتھ چلنے کی راہ نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں