ایرانی صدر کا انکشاف: اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، امریکی اینکر کو انٹرویو میں تہلکہ خیز دعویٰ

ایران کے صدر مسعود پژشکیان نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے ایک اجلاس کے دوران اُنہیں قتل کرنے کی کوشش کی تاہم وہ اس میں ناکام رہا۔ یہ انکشاف انہوں نے معروف امریکی اینکر ٹکر کارلسن کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔
ٹکر کارلسن نے ایرانی صدر سے سوال کیا کہ کیا اسرائیلی حکومت نے اُنہیں قتل کرنے کی کوشش کی تھی؟ جس پر پژشکیان نے واضح جواب دیا: “جی، انھوں نے کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس کے دوران بمباری اسرائیلی جاسوسوں کی فراہم کردہ معلومات پر کی گئی تھی، تاہم “جب تک خدا نہ چاہے، کچھ نہیں ہوتا۔”
یہ انٹرویو ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ تصادم کے پس منظر میں سامنے آیا ہے جس میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر حملے کیے۔ ایران کے مطابق اسرائیلی حملوں میں پاسدارانِ انقلاب کے کئی افسران مارے گئے جبکہ اسرائیل نے ایرانی صدر کو قتل کرنے کی کوشش پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ٹکر کارلسن کے سوال پر کہ کیا ایران نے کبھی کسی امریکی صدر کے قتل کی حمایت کی ہے صدر پژشکیان نے کہا کہ ایران نہ تو ایسا فتویٰ جاری کرتا ہے اور نہ ہی ایسا کوئی حکومتی مؤقف موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر صرف نیتن یاہو پھیلا رہے ہیں تاکہ امریکہ کو مشرقِ وسطیٰ کی جنگ میں دھکیلا جا سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا بلکہ ہمیشہ سے خطے میں امن کا خواہاں رہا ہے اور امریکی سرمایہ کاروں کو ایران میں سرمایہ کاری کی کھلی دعوت دی۔
ٹکر کارلسن، جو روسی صدر پوتن کا انٹرویو بھی کر چکے ہیں، اب ایرانی صدر کا انٹرویو کرکے ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق وہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا انٹرویو لینے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔۔