پاکستان اور بنگلا دیش نے دوطرفہ تعلقات میں اہم سنگِ میل عبور

پاکستان اور بنگلا دیش نے دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والے اہلکاروں کے لیے ویزا فری انٹری پر اتفاق کرلیا ہے۔ اس فیصلے کو ماہرین دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد اور سفارتی روابط میں مثبت موڑ قرار دے رہے ہیں۔
اس معاہدے کے تحت اب بنگلا دیش کے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ ہولڈرز بغیر ویزا کے پاکستان کا سفر کر سکیں گے، جبکہ پاکستانی اہلکاروں کو بھی بنگلا دیش میں یہی سہولت دی جائے گی۔ یہ معاہدہ ابتدائی طور پر پانچ سال کے لیے نافذ العمل ہوگا، جس کے بعد باہمی رضا مندی سے اس میں توسیع کی جا سکتی ہے۔
یہ معاہدہ چیف ایڈوائزر کے دفتر، تَیج گاؤں (ڈھاکا) میں منعقدہ اجلاس کے دوران ایڈوائزری کونسل کمیٹی کی منظوری کے بعد طے پایا۔ اس وقت بنگلا دیش کے پاس دنیا کے 30 ممالک کے ساتھ ایسے معاہدے موجود تھے، اور پاکستان اس فہرست میں شامل ہونے والا اکتیسواں ملک بن گیا ہے۔ پاکستانی حکومت نے بھی اس فیصلے کی باضابطہ توثیق کر دی ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ اقدام سفارتی تعلقات کی بہتری، سرکاری سطح پر روابط میں آسانی اور دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی کے لیے نہایت اہم ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے مستقبل میں تجارتی وفود، سرکاری سطح کے مذاکرات اور خطے میں پالیسی ہم آہنگی کو بھی فروغ ملے گا۔
پاکستان اور بنگلا دیش کے تعلقات ماضی میں نشیب و فراز کا شکار رہے ہیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں تجارتی سطح پر روابط بڑھانے اور سفارتی تعاون میں بہتری کے اشارے مل رہے ہیں۔ ویزا فری معاہدہ اس سمت میں ایک بڑا قدم تصور کیا جا رہا ہے، جو آگے چل کر تعلیمی، ثقافتی اور معاشی تعاون کی نئی راہیں کھول سکتا ہے۔
عالمی سطح پر بھی اس فیصلے کو ایک مثبت پیغام سمجھا جا رہا ہے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک اختلافات سے بالاتر ہو کر باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔
سفارتی ماہرین کے مطابق اگر یہ سہولت دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید بہتر کرنے میں کامیاب رہی تو ممکن ہے کہ آئندہ برسوں میں بزنس ویزا اور دیگر کیٹیگریز میں بھی نرمی لائی جا سکے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ خطے میں بدلتے ہوئے جغرافیائی اور معاشی حالات میں پاکستان اور بنگلا دیش کا قریب آنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔