Chief Editor : Mohammad Afaq Farooqi
Contributing Editor : Ahmad Waqas Riaz

ہومامریکہٹرمپ کے 50فیصد ٹیرف کے باوجود بھارت کا روس سے تیل کی...

ٹرینڈنگ

ٹرمپ کے 50فیصد ٹیرف کے باوجود بھارت کا روس سے تیل کی خریداری کے فیصلے پر نظرثانی سے اجتناب

صدر ٹرمپ نے روسی تیل کی خریداری پر بھارت سے امریکہ ایکسپورٹ پر 25فیصد اضافی ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے۔

مجموعی طور پر 50فیصد ٹیکس عائد ہونے سے بھارت کے ٹیکسٹائل، سی فوڈ ، جیولری، فرنیچر ،مشینری کی ایکسپورٹ پر کافی فرق پڑے گا۔ بھارت گزشتہ تین برسوں سے روس سے سستا تیل لے رہا ہے اور اسکی کچھ مقدار ریفائن کر کے بیرونی ممالک کو بیچ کر منافع کما رہا ہے۔

یوکرین پر حملے کے بعد امریکہ اور دوسرے یورپین ممالک نے روس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں ، ان پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بھارت بھاری مقدار میں خام تیل سستے داموں روس سے درآمد کر رہا تھاجسپر امریکہ نے سخت ناپسندیدگی کااظہار کرتے ہوئے بھارت پر اضافی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اضافی 25فیصد ٹیکس بیس روز بعد 27 اگست کو نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بھارت کو موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اس دوران روسی تیل کی خریداری ترک کر کےاور مذاکرات کر کے ٹیکس میں اس ہوشربا اضافے کو ختم کر سکتا ہے۔ اگرچہ کچھ ریفائنریوں اور نجی خریداروں نے روس سے خام تیل کی خریداری روک دی ہے تاہم بھارتی حکومت اور وزیراعظم مودی ابھی تک امریکہ کے سامنے اپنے فیصلےپر اسٹینڈ لئے ہوئے ہیں جس کی بدولت وزیر اعظم مودی کی اندرون ملک مقبولیت دوبارہ بڑھ رہی ہے جس کا فائدہ ان کی جماعت کو آنے والے چند ریاستی الیکشنز میں ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف اگلے چند روز میں ٹرمپ پیوٹن ملاقات میں روس یوکرین جنگ بندی کا بھی قوی امکان ہے۔ بھارت روس سے تیل خریداری کم کرتا ہے یا یوکرین میں جاری جنگ روک جاتی ہے۔ دونوں صورتوں میں صدر ٹرمپ بھارت پر لگائے گئے بھاری ٹیکس کو کم کر سکتے ہیں، جسکاسیاسی فائدہ مودی سرکار کو پہنچ سکتا ہے اور اسکی اندرون ملک مقبولیت میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔

مزید پڑھیں