پیوٹن کی جنگی حکمت عملی میں تیزی، ٹرمپ کی ناراضگی کو نظرانداز کردیا

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ناراضگی کو خاطر میں لائے بغیر یوکرین پر فوجی دباؤ بڑھا دیا ہے۔ اور وہ جنگ بندی کے بجائے یوکرین کی مکمل شکست کو حتمی ہدف سمجھ رہے ہیں۔
پیوٹن اب کسی بھی امن معاہدے یا رعایت پر تیار نہیں جب تک یوکرین روسی شرائط تسلیم نہ کرے۔ حالانکہ ٹرمپ روس سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں اور جنگ جلد ختم کرنے کا دعویٰ کرچکے ہیں۔

روسی حکام کے مطابق پیوٹن نے شروع سے ہی امریکی ناراضگی کو اپنی حکمت عملی میں شامل رکھا اور وہ سمجھتے ہیں کہ وقت اور میدان جنگ میں برتری ان کے حق میں ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے پیوٹن پر “جھوٹ بولنے” کا الزام لگایا گیا ہے لیکن کریملن پُرعزم ہے کہ دباؤ کے باوجود روسی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔