امریکی سینیٹ میں ہائر ایکٹ متعارف، بھارت میں کھلبلی

اوہائیو سے ری پبلیکن سینیٹر برنی مورینو نے “دی ہائر ایکٹ “کے نام سے ایک بل سینٹ میں پیش کیا ہے جس میں بیرون ملک سے امریکی کمپنیوں اور شہریوں کو سروسز فراہم کرنے پر حاصل ہونے والی رقوم پر 25فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس بل کے متعارف ہونے سے بھارت کی ٹیک آؤٹ سورسنگ ،آئی ٹی ، بی پی او اور سروسز سیکٹر میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ اگر یہ بل اسی صورت میں سینیٹ اور کانگریس سے پاس ہو جاتا ہے تو بھارت میں بزنس کرنے والی بڑی ٹیک کمپنیوں ٹاٹا کنسلٹنگ ،وائپرو، ایچ سی ایل ٹیک ، انفوسس ، ٹیک مہندرا، ایل ٹی آئی مائنڈ ٹری، جنپیکٹ سمیت امریکہ کی جائنٹ کمپنیوں اور بینکس کے ہندوستان میں کاروبار آؤٹ سورس کرنے پر حاصل آمدنی پر ٹیکس عائد ہونے سے بھارت کی 300 بلین ڈالر کی آئی ٹی انڈسٹری اور سروسز سیکٹر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
بھارت کے علاوہ فلپائن، ویتنام سمیت لاطینی امریکہ کے چند ممالک بھی اس بل سے متاثر ہوں گے جہاں امریکی کمپنیاں سروسز اور جابز آؤٹ سورس کرتی ہیں ۔ پاکستان کی ابھرتی ہوئی آئی ٹی انڈسٹری ، گلوبل کیپیبلٹی سینٹرز اور فری لانسرز جو امریکی کلائنٹس کو سروسز فراہم کرتے تھے ان کو بھی اس بل سے ضرب پہنچے گی۔ اس بل کی کامیابی کے بعد حاصل ہونے والی خطیر رقم امریکی شہریوں کو ملازمتوں کی فراہمی اور ان کی ٹریننگ پر صرف کی جائے گی ۔
صدر ٹرمپ کی طرف سے امریکہ فرسٹ منصوبے اور اے آئی ایکشن پلان 2025 کو مد نظر رکھتے ہوئے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جن میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر ، ایچ ون بی ویزوں کے حصول کے طریقہ کار کو مشکل بنانے سمیت بیرونی ممالک پر انحصار کو کم سے کم کیا جائے گا ۔