Chief Editor : Mohammad Afaq Farooqi
Contributing Editor : Ahmad Waqas Riaz

ہومبھارتمہاراشٹرا میں ہندی کی مخالفت پر سیاسی ہلچل، مراٹھی نہ بولنے پر...

ٹرینڈنگ

مہاراشٹرا میں ہندی کی مخالفت پر سیاسی ہلچل، مراٹھی نہ بولنے پر تشدد، بال ٹھاکرے کے بیٹے اور بھتیجے پھر ایک ساتھ

بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے سرکاری اسکولوں میں ہندی کو لازمی پڑھانے کے حکومتی فیصلے نے شدید تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ اپریل سے جاری اس معاملے پر نہ صرف سول سوسائٹی اور حزبِ اختلاف سراپا احتجاج ہیں بلکہ مراٹھی زبان کی حمایت میں مقامی سطح پر تشدد کے واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق متعدد افراد کو صرف مراٹھی نہ بولنے پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ جن میں خواتین، سیکیورٹی گارڈ اور دکاندار شامل ہیں۔ ممبئی اور دیگر شہروں میں ایسے کئی ویڈیوز وائرل ہو چکے ہیں جن میں مراٹھی نہ بولنے پر ایم این ایس کارکنوں کی جانب سے مار پیٹ کی جا رہی ہے۔

یہ تنازع اس وقت مزید سنگین شکل اختیار کر گیا جب شیوسینا کے صدر اُدھو ٹھاکرے اور ان کے کزن، ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے نے ہندی کو اسکولوں میں لازمی پڑھانے کے خلاف مشترکہ ریلی نکالی۔ دونوں رہنما ایک عرصے سے الگ الگ سیاسی راہیں اپنائے ہوئے تھے۔ مگر ‘مراٹھی فخر’ کے نعرے نے انھیں ایک پلیٹ فارم پر لا کھڑا کیا ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق یہ معاملہ ریاست میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے، اور مقامی شناخت کی بنیاد پر کی جانے والی سیاست ایک بار پھر ووٹروں کو متاثر کر سکتی ہے۔

دوسری جانب معروف انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے اس رجحان کو ’ممبئی کے چہرے پر طمانچہ‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ لسانی سیاست تشدد کو ہوا دے رہی ہے، جو بھارت کی معاشی راجدھانی کے لیے نقصان دہ ہے۔

سابق صحافی پرشانت ڈکشٹ کا کہنا ہے کہ عوام اب ترقی، روزگار اور بہتر پالیسیوں کے خواہاں ہیں، اور زبان کی بنیاد پر سیاست کو زیادہ دیر تک عوامی حمایت حاصل نہیں رہ سکتی۔

مزید پڑھیں